Skip to main content

بنایا؟ الله  تعالیٰ نے انسان کو کیوں بنا

انسان  فطرتی طورپر ہی عبادت کرنے کے واحد مقصد سے تخلیق کیا گیا – اللہ ﷻ نے انسانوں کو

 اپنی کسی ضرورت  کے لۓ نہیں بنایا  اور نہ ہی اس رب  کی شان میں کوئ کمی واقع ہوتی ہے

 اگر اس دنیا کا ایک بھی  فرد اسکی عبادت  نہ کرے- اللہ ﷻ کو قطعاً ضرورت  نہیں کہ انسان

 اسکی عبادت کرے ،بلکہ یہ تو انسان کی ضرورت ہے کہ وہ اپنے خالق کی عبادت کرے-

     اللہ ﷻ کے بنائے ہوِے قوانین کی پابندی کرنے میں ہی انسان کی فلاح ہے  اور یہی واحد راستہ

 ہےجنت میں داخل ہو نےکا- انہی مقدس قوانین  کی نافرمانی نے آدمؑ اور ہواؑ کو جنت سے نکلوادیا جہاں وہ تخلیق کیۓ گۓ تھے۔

     اللہ ﷻ کو معلوم ہے کہ اسکی مخلوق کیلیے کیا  فائدہ مند ہے اور کیا نقصان دہ- چنانچہ الله  تعالیٰ کے  مقدس قوانین  صحیح اور غلط کی  خود ہی پہچان کروا دیتے ہیں- یہ قوانین  انسان کو روحانی اور سماجی برائیوں سے بچاتے ہیں۔ اسلۓانسان کو چاہئیے کہ صالح  زندگی اپنائے-

    اکثر اوقات انسان اپنی مادی ضروریات پوری کرتے کرتے اپنی روحانی ضروریات کو بھول

 جاتا ہے- اسی لیے  مختلف عبادات کے طریقے،  جن کی مقدس قوانین میں وضاحت موجود ہے

 اللہ ﷻ کی یاد کو تازہ رکھنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔ با قاعدگی سے نماز ادا کرنے سے انسان کی

 روحانی  اور مادی ضروریات روزانہ کی بنیاد پر پوری ہوتی ہیں-  وہ ایک حقیقی مومن کے دن

 کو منظم  کرنے میں مدد گار ہوتی ہیں، انسان کا ناطہ اللہ ﷻ سے تروتازہ رہتا ہے اور زندگی کی

 مادی  اور روحانی پہلوؤں میں توازن کو فروغ ملتا ہے –

     انسان اس وقت گناہ کا شکارہوتا ہے جب وہ اپنے رب کو بھول جاتا ہے-  شیطانی قوتیں اس

 کے  ذہن میں وسوسے ڈال کر اسے گمراہ  کرنے کی کوشش کرتی ہیں-  ایک  دفعہ اللہ ﷻ بھول

 جاۓ تو  لوگوں کا برائ کرنا آسان ہو جاتا ہے-

     اسی بات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے الله  تعالیٰ نے شراب اور جوئے کو حرام قرار دیا- کیونکہ

 نشہ کی حالت میں انسان اللہ ﷻ کو بھلا بیٹھتا ہے اور یہی برائی ساری بد عنوانیوں اور فسادات کو

 جنم  دیتی ہے-

     چنانچہ اپنی فلاح اور ترقی کے لۓ اور گناہوں کی دلدل سے بچنے  کیلئےانسان کو اللہ ﷻ کو یاد رکھنا انتہائ  ضروری ہے ۔ یہ لوگ کمزور ہوتے ہیں چنانچہ اگر ان کے پاس اللہ کو یاد رکھنے کا

 ذریعہ نہ ہو تویہ گناہ کی گہرائیوں میں دھستے چلے جاتے ہیں۔  جو بھی مقدس قوانین کی پیروی

 کرتے ہیں اور اللہ کو یاد رکھتے ہیں وہی پھر توبہ بھی کرلیتے ہیں۔

     اسلام  پوری انسانیت کیلیے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے- اللہ نے نہ تو مختلف مذاہب، یہودی،

 ہندو نہ عیسائ وغیرہ بناۓ-

  انسانوں کی روحانی اور معاشرتی ضروریات یکساں ہیں۔  جب سے  آدمی اور عورت تخلیق ہوۓ ان کی فطرت نہیں بدلی ۔

 اللہ ﷻ کو اسلام کے علاوہ کوئ اور مذہب قبول نہیں۔

     اسلام کے مطابق، انسان کسی بھی کیے ہوئے عمل کو عبادت میں تبدیل کر سکتا ہے- مگر  دو

س بنیادی  شرائط کے ساتھ:

1۔ اسکے پیچھے نیت خالص اللہ ﷻ کی رضا حاصل کرناہو، نہ کہ اپنی ذات کی شناخت اور تعریف

 کے لۓ۔

2۔ ہر عمل سنت کے مطابق کیا جائے۔ تمام انبیاء نے اپنے پیروکاروں کو اپنے نقش قدم پر چلنے

 کی ہدایت کی جو خود اللہ ﷻ کی طرف سے ہدایت پر تھے۔

      چنانچہ دین میں کوئ بدعت نکالنا الله ﷻ کی نظر میں انتہائ برا عمل ہے-

  اسکے علاوہ گناہوں میں سب سے کبیرہ گناہ شرک ہے ،جو انسان کے مقصدِحیات کی سراسر

 نفی کرتا ہے- یہ گناہ ناقابلِ معافی  ہے۔ اگر کوئ توبہ کے بغیر مر جاۓ تو اللہ ﷻ باقی گناہ تو بخش

 سکتا ہے مگر شرک کبھی معاف نہیں کرے گا –

      جن لوگوں سے الله ﷻ محبت رکھتا ہے ان لوگوں سے پیار کرنا دراصل رب کو چاہنے کے مانند ہے- الله ﷻ انہیں ایمان والوں کے دل میں محبت ڈالتا ہے جو راہِ راست پر ہوں ۔

 

Leave a Reply